بھیڑیا اور چالاک بکری
ایک چرواہا روز اپنی بکریوں کو چرانے لے جاتا دن بھر گھومنے کے باوجود اس کی بکریوں کا پیٹ نہ بھرتا ۔ کیونکہ اس گھر کے قریب کی ساری گھاس بکریاں اوردوسرے جانور پہلے ہی کھا چکے تھے۔ اس کے گھر سے کچھ فاصلے پرایک نہر تھی جہاں وہ روز اپنی بکریوں کو پانی پلانے لے جاتا...
بھیڑیا اور چالاک بکری
ایک چرواہا روز اپنی بکریوں کو چرانے لے جاتا، دن بھر گھومنے کے باوجود اس کی بکریوں کا پیٹ نہ بھرتا۔ کیونکہ اس گھر کے قریب کی ساری گھاس بکریاں اور دوسرے جانور پہلے ہی کھا چکے تھے۔
اس کے گھر سے کچھ فاصلے پر ایک نہر تھی جہاں وہ روز اپنی بکریوں کو پانی پلانے لے جاتا۔ نہر کے پار ایک گھنا جنگل تھا جو بہت ہرا بھرا تھا اور وہاں بکریوں کے چرنے کے لیے زبردست اور رسیلی گھاس تھی۔
بکریاں اس گھاس کو دیکھ کر للچاتی تھیں اور سوچتی تھیں؛ کاش ہم وہ رس بھری لمبی لمبی گھاس کھا کر اپنا پیٹ بھر سکیں۔ لیکن وہ نہر کے پار اس لیے نہیں جا سکتی تھیں کیونکہ وہاں گھنے جنگل میں ایک خونخوار بھیڑیا رہتا تھا، اور اکثر رات کو اس کی خوفناک آواز آتی۔
ایک بکری بہت عقلمند تھی، وہ اکثر کہتی کہ اگر آواز سے ہی ڈر جاتی ہو تو اگر وہ سامنے آ گیا تو کیا کروگی؟ یہ سن کر باقی بکریاں اور بھی سہم جاتیں۔
ایک دن اس عقلمند بکری کو بہت بھوک لگی ہوئی تھی۔ دن کا وقت تھا، اس نے سوچا کہ ابھی تو بھیڑیا نہیں آئے گا، کیوں نہ چپکے سے نہر پار جا کر گھاس کھا آؤں؟
بکری آہستہ آہستہ اپنے گلے سے الگ ہوئی، چرواہے سے نظر بچا کر نہر پار کی، اور مزے مزے کی گھاس چرنے لگی۔
بھوک کی شدت سے وہ بہت دور نکل گئی، اور اتنی گھاس کھا لی کہ چلنا مشکل ہو گیا۔ اس نے تھوڑا سستانے کا سوچا اور سو گئی۔
آنکھ کھلی تو اندھیرا چھا چکا تھا۔ وہ گھبرا گئی اور واپسی کا راستہ نہ پا سکی۔ ایک غار ملی تو اس میں چھپ گئی۔
پھر دور سے بھیڑئیے کی آواز آئی۔ وہ آواز آہستہ آہستہ قریب آتی گئی، اور بھیڑیا غار میں آ گیا۔ بکری کو دیکھ کر بولا: "واہ! اللہ نے خود میرا شکار میرے پاس بھیج دیا!"
بکری نے ہمت کی، آواز بھاری کی، اور بولی: "اچھا ہوا تم خود آ گئے۔ آج میں نے دس چیتے اور پانچ شیر کھائے ہیں، اب ایک بھیڑیا باقی ہے۔"
یہ سن کر بھیڑیا رک گیا اور ڈرنے لگا۔ بکری نے موقع دیکھ کر مزید دھمکایا، تو وہ دبک کر بیٹھ گیا، اور بولا: "مجھے نہر جا کر نہا لینے دو، پھر کھا لینا۔"
بکری نے اجازت دی، اور وہ سر پر پیر رکھ کر بھاگا۔
راستے میں اسے گیدڑ ملا۔ اس نے ساری بات سن کر کہا: "ارے بکری بھی کبھی شیر چیتے کھاتی ہے؟ آؤ واپس چلتے ہیں۔"
جب دونوں واپس آئے، بکری نے چالاکی سے پھر گیدڑ کو بھی شک میں ڈال دیا۔ بھیڑیا سمجھا کہ گیدڑ بکری کے ساتھ ملا ہوا ہے۔ اس نے گیدڑ پر حملہ کر کے مار ڈالا اور خود وہاں سے دوڑ گیا۔
صبح بکری واپس آئی، سب کو ماجرا سنایا اور اس کی حاضر دماغی کی سب نے تعریف کی۔
سبق: ہمت، حوصلہ اور عقل سے بڑی سے بڑی مشکل حل ہو جاتی ہے۔